Rohingya, In Burma, Is Raising Muslim Children And Burning Bodies
لندن: برمی افواج اور بدھ مت کے شدت پسندوں سے تنگ آکر بنگلا دیش کی جانب فرار ہونے والے روہنگیا مسلمان بچوں کے سرقلم اور زندہ جلانے کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔ اس بات کا انکشاف عینی شاہدین نے کیا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق برما کی سرکاری افواج اوردیگر فورسز کی جانب سے مشرقی ریاست راکھین میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے جہاں نہتے اور بے بس مسلمان ملک کی ایک اقلیت میں شمار ہوتے ہیں۔ راکھین کی سرحد بنگلہ دیش سے ملتی ہے اور ظلم و ستم سے تنگ آکر اب تک 60 ہزار سے زائد افراد بنگلہ دیش کی سرحد تک پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب روہنگیا مسلمانوں نے ریاستی جبر کے خلاف مزاحمت بھی شروع کردی ہے اور برمی افواج نے ایسے 400 مزاحمت کار ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے لیکن درحقیقت مرنے والوں میں عام شہریوں اور بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق برمی افواج کے تشدد اور ظلم سے بچنے والے افراد نے ہولناک داستانیں بیان کی ہیں۔ 41 سالہ عبدالرحمان نے بتایا کہ اس کے گاؤن چوٹ پیون پر پانچ گھنٹے تک مسلسل حملہ کیا گیا۔ روہنگیا مردوں کو گھیر کر ایک جھونپڑی میں لے جایا گیا اور انہیں دائرے میں بٹھا کر آگ لگائی گئی جس میں عبدالرحمان کا بھائی بھی مارا گیا۔
عبدالرحمان نے ایک ہولناک واقعہ بتایا کہ میرے دو بھتیجوں جن کی عمریں چھ اور نو برس تھیں، ان کے سر کاٹے گئے اور میری سالی کو گولی ماردی گئی۔ ہم نے بہت سی جلی، کٹی اور سوختہ لاشیں دیکھی گئیں جنہیں بے دردی سے مارا گیا تھا۔
27 سالہ سلطان احمد نے بتایا کہ بعض لوگوں کے سرقلم کردئیے گئے اور انہیں بے دردی سے کاٹا گیا اور میں اپنے گھرمیں چھپا تھا۔ اس کی اطلاع پاتے ہی مکان کے عقب سے فرار ہوگیا۔ دیگر گاؤں میں بھی گلے کاٹنے اور ذبح کرنے کے واقعات نوٹ کئے گئے ہیں۔
گاؤں کے گاؤں نذرِ آتش
ان تمام واقعات کو ایک غیرسرکاری تنظیم فورٹیفائی رائٹس نے بیان کیا ہے۔ اس کے علاوہ سیٹلائٹ تصاویر سے عیاں ہے کہ ایک علاقے میں کم ازکم 700 گھروں کو نذرِ آتش کیا گیا ہے جس کے بعد لوگ نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ ایشیا کے سربراہ فِل رابرٹسن نے کہا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے مسلم آبادی کی تباہی ظاہر ہے جو خود ہماری توقعات سے بھی بڑھ کر ہے۔ اب تک ہم نے 17 ایسے مقامات دریافت کئے ہیں جہاں آگ لگائی گئی ہے لیکن ضرورت ہے کہ فوری طور پر وہاں لوگوں کو بھیج کر صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔
بین الاقوامی اپیل
واضح رہے کہ آج سے ایک سال قبل دنیا بھر کے کئی نوبیل انعام یافتہ افراد اور ممتازشخصیات نے ایک کھلے خط کے تحت اقوامِ متحدہ اور دیگر اداروں سے روہنگیا مسلمانوں کے تحفظ کی اپیل کی تھی۔ ہفتے کے روز برطانوی وزیرِخارجہ بورس جانسن نے آنگ سان سوچی سے کہا ہے کہ وہ اس المیے کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں۔ دوسری جانب اسلامی ممالک میں ترکی پیش پیش ہے اور ترک وزیرِ خارجہ میولود چاوش اولو نے بنگلہ دیش سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی سرحدیں روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے کھول دے اور اس کے اخراجات ترک حکومت ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ 25 اگست کو راکھین میں روہنگیا سالویشن آرمی نے ایک فوجی اڈے پر حملہ کیا تھا جس کے بعد برمی افواج کےظلم میں مزید شدت آگئی ہے اور اب وہ عام شہریوں کو بھی نشانہ بنارہی ہے۔
روہنگیا مسلمانوں کا المیہ عشروں پرانا ہے اور گزشتہ کئی برس میں یہ مزید شدت اختیار کرگیا ہے جبکہ ان ک ساتھ بدھ مذہب افراد کا ظلم اور امتیاز عروج پر ہے اور انہیں بنگالی کہہ کر بنگلہ دیش جانے کو کہا جاتا ہے لیکن بنگلہ دیش انہیں قبول کرنے سے انکار کرتا ہے۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب ایردوان نے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کونسل کشی قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جمہوریت کے نقاب میں اس نسل کشی پر خاموش رہنے والا ہر کوئی اس قتل عام میں برابر کا شریک ہے۔
London: Many of the events and burnt events of Rohingya Muslim children, who fled from Bangla Bangladesh, left behind the Burmese forces and Buddhist extremists have appeared. What has been revealed by the eyewitnesses.According to other sources, the state forces of Burma and other forces from Eastern forces in the eastern state of Rhehheen continue, where natives and innocent Muslims are counted in a minority country. The border of Ruhin meets Bangladesh and by now over 60,000 people have reached Bangladesh border.
On the other hand, Rohingya Muslims have also started resisting the state's oppression and the Burmese forces claim to kill such 400 resistance, but in fact, the dead include large number of civilians and children.
According to British newspaper Inspector, the victims of violence and violence of the Burmese forces have described horrific stories. 41-year-old Abdurrahman said his guown injury was sustained for five hours on injury. Rohingya was surrounded by men and took them to a slop and was buried in a circle which was buried in Abdur Rehman's brother.
Abdul Rahman said a horrible incident that two of my nephews who were six and nine years old, were beaten and my year was shot. We saw many bodies, kitty and squeezed bodies that were hit by a barrier.
Sultan Ahmed, 27, said some people were shifted and they were severely beaten and I had hidden my watch. It was reported that he fled from the house of the house. In other villages, incidents of throat cutting and slaughtering are also noted.
Village village Nazarut
All these events have been described by an incomplete organization for Fortune Rights. Apart from satellite images, it is important that at least 700 houses have been burned in an area, after which people are forced to migrate.
Phil Rattinson, head of the Human Rights Watch Asia, said satellite images showed the destruction of Muslim population, which is even more than our expectations. So far, we have discovered 17 places where a fire has been mounted but it is necessary that the situation should be reviewed immediately by sending the people there.
International appeal
Clearly, a year ago, many Nobel-winning Nobel Prizes and Psychology experts appealed to protect the Rohingya Muslims from the United Nations and other organizations under an open letter. On Saturday, British Foreign Minister Boris Johnson told Aung San Succi to play his role in ending this tragedy. On the other hand Turkey has been present in Islamic countries, and Turkish Foreign Minister Mulud Chaudhlu Allowo has requested Bangladesh to open its borders for Rohingya refugees and pay the Turkish government for its expenses.
It is clear that the Rohingya Salvation Army in Ruhan attacked a military base on August 25, after which the forces of the Burmese forces have become more intensely and now it is also targeting civilians.
Rohingya Muslims are oldest past centuries and it has been intensely intensified in the last several years, while Buddhism is on the basis of oppression and discrimination, and they are called Bangladesh as being called Bangladesh, but Bangladesh is to accept them. Refuses to
On the other hand, Turkish President Recep Tayyip Erdoğan has declared an oppressive council on Rohingya Muslims. He said in his statement that everyone who is silent on this genocide in democracy is equal to this massacre.
Google Translate for Business:Translator Toolkit
0 comments:
Post a Comment